مصر کی جانب سے فلسطین کے جنگ سے تباہ حال علاقے غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی راہ داری رفح کو مستقل بنیادوں پر کھولے جانے کی یقین دہانی کے باوجود قاہرہ حکومت کی ہٹ دھرمی برقرار رہے۔ گذشتہ روز دونوں طرف سے صرف 18 بسیں 495 مسافروں کو لے کر رفح سے گذرگاہ سے گذری تھیں کہ گذرگاہ کو دوبارہ بند کر دیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں بارڈر امور کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے بتایا کہ اتوار کو علی الصباح کچھ دیر کے لیے رفح گذرگاہ کو کھولا گیا تھا۔ اس دوران 18 مسافر بسیں غزہ کی پٹی میں داخل ہوئیں اور کچھ بسوں کو بیرون ملک جانا تھا
انہیں نہیں جانے دیا گیا۔ مجموعی طور پر گذشتہ روز گذرگاہ کھلنے سے صرف 495 مسافر گذرگاہ عبور کر کے دوسری طرف جا سکے ہیں۔43 مزید مسافروں نے غزہ سے باہر جانا تھا لیکن ان کی گاڑیاں روک لی گئیں۔
بارڈر سیکیورٹی کے عہدیدار نے بتایا کہ اتوار کو 381 افراد غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے ان میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری سے زخمی ہونے والا شہری جو بعد ازاں قاہرہ میں دوم توڑ گیا تھا اس کی میت بھی شامل تھی۔
ذرائع کے مطابق حماس کے رہ نما ڈاکٹر اسماعیل رضوان کئی ماہ کے بیرون ملک دورے کے بعد دوبارہ غزہ پہنچ گئے ہیں۔ وہ بھی رفح گذرگاہ ہی کے راستے غزہ داخل ہوئے۔